بِسْمِ ٱللَّٰهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ

عمرہ میں چوتھائی سر سے کم بال کاٹنے کا حکم

کیا فرماتے ہیں مفتایان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص نے حج کے بعد عمرہ کاح صفا مروہ سے فارغ ہونے کے بعد اس کو ایک دوست نے کہا کہ اب پورے سر کے بال کتروانا ضروری نہیں بلکہ اس نے قینچی سے دو (2)تین (3) جگہ سے بال کاٹ دیے، پھر دو ، تن دن بعد عمرہ کیا اس میں بھی اس طرح عمل کیا اب لوگ کہہ رہے ہیں کہ اس پر دم واجب ہو گیا ہے اگر دم واجب ہو گیا ہے تو کیا صرف ایک عمرے کا اس پر دم واجب ہے یا دونوں کا ،اس طرح اگر کسی کے پاس اتنی رقم نہ ہو کہ جانور خرید لے، یا جانور ذبح ہی نہ کرلے، تو کیا حکم ہوگا اور جانور کا عمر کتنی ہونی چاہے اور حدود حرم میں ذبح کرنا ضروری ہے یا ہر جگہ جائز ہے؟

سوال

    واضح رہے کہ احرام کی پابندیوں سے نکلنے کے لیے سر کے بالوں کا قصر ( کتروانا) یا حلق کرنا ضروری ہے نیز قصر اس وقت ہو سکتا ہے جب سر کے بال انگلی کے پورے (بند) کے برابر یا اس سے بڑے ہوں، اس صورت میں سر کے چوتھائی حصے کے برابر بال کاٹنا واجب ہے اور پورے سر سے کتروانا مندوب (مستحب)  ہیں اور اگر سر کے بال پورے (بند) سے کم ہوں تو اس صورت میں تمام سر کا حلق کرنا افضل  ہے اور سر کے چوتھائی حصے کے برابر با حلق کرنا کراہت کے ساتھ جائز ہے اور اس سے کم کافی نہیں ہے۔

صورت مسئولہ میں اگر اس شخص کے بال ایک پورے (انگلی کے بند) سے زیادہ ہوں اور اس نے سر کے چوتھائی حصے سے کم بال کاٹے ہوں یا بال پورے (انگلی کے بند) سے کم ہوں اور اس نے کچھ بال کاٹے ہوں تو اس پر دم واجب ہو گیا اور اگر اس شخص نے دو مرتبہ ایسا کیا ہے تو اس پر دو دم واجب ہیں اور دونوں ادا کرنا ضروری ہیں اگر دم ادا کرنے کی استطاعت نہ ہو توجب تک استطاعت نہ ہو تب تک توبہ و استغفار کرے، روزہ رکھنے سے یہ ذمہ داری ادا نہ ہوگی، بلکہ جب بھی دم ادا کرنے پر قدرت ہوگی تب دم ادا کرے گا نیز دم حدود حرم میں ادا کرنا ہوگا، پس اگر یہ شخص بذات خود مکہ میں نہیں تو اپنی طرف سے کسی کو وکیل بنا کر حدود حرم میں دم ادا کرے۔نیز دم میں وہ جانور ذبح کیا جائے جس پر قربانی جائز ہوتی ہو۔

الجواب وباللہ التوفیق

وعدم القدر على الكفارة فليست باعذار في حق التخير ولو ارتكب المحظوربغير عذر فواجبه الدم عينا، او الصدقه فلا يجوز عن الدم طعام ولا صيام ولا عن صدقه الصيام

( فتاوی شامی، ج2 ،ص557 )

ولايجوز في الهدايا إلا ما جاز في الضحايا  لأنه قربة تعلقت بإراقة الدم كالأضحية فيتخصصان بمحل واحد۔

( فتح القدیر:کتاب الحج:باب الھدیۃ،ج3 ،ص149)

اذا حلق  القارن قبيل الذبح وأخر إراقة الدم عن ايام النهر ايضا ينبغي ان يجب عليه ثلاثه دم۔

( غنیۃ الناسک، ص50 )

والدلیل علی ذالک

جامعہ سے صدقات، خیرات، عطیات اور زکوٰة وغیرہ کی مد میں تعاون کے لیے

Scroll to Top