کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہجڑا احرام پہن سکتا ہے یا کپڑے پہنے گا ؟
سوال
واضح رہے کہ آجکل ہیجڑوں یعنی خواجہ سراؤں کی بنیادی طور پر دوقسمیں ہیں۔(1)مخنث(2)خنثیٰ مخنث تو دراصل مرد ہوتے ہیں لیکن حلیہ عورتوں جیسابنا رکھا ہوتا ہے لہذاان پر تو مردوںوالے احکام لاگو ہوں گے۔ البتہ جو خنثٰی ہیں انکی بھی بنیادی طورپردوقسمیں ہیں۔کیونکہ خنثٰی میں کبھی تو مردوں اورعورتوں کودونوں علامات پائی جاتی ہیں لیکن انمیں ایک فعال یاغالب ہوتی ہیں پس جوعلا ما ت فعال یا غالب ہوں توخنثیٰ کواس کی جنس مان کراحکام لاگوکیےجائیں گے۔اوراگردونوں علامتیں فعال ہوں اور کوئی ایک بھی غالب نہ ہوں تو ایسے خنثٰی کو ’’خنثٰی مشکل ‘‘کہا جاتا ہے ۔ پس ایسے خنثٰی مشکل (ہیجڑے)کاجسم عورتوں سے مشابہت رکھتاہے تو بہتر یہی ہےکہ وہ عورتوں کی طرح احرام میں سیلے ہوئے کپڑے پہنے کیونکہ اس میں احرام کی بنسبت زیادہ ستر ہوگا۔
الجواب وباللہ التوفیق
وقال محمد يلبس لباس المرأة لان ترك لبس المخيط وهو إمرأة افحش من لبسه وهو رجل ولا شئ عليه لانه لم يبلغ ومن حلف بطلاق او عتاق ان كان اول ولدتلدينه غلاما فولدت خنثى لم يقع حتى يستبين أمر الخنثى لانالحنث لا يثبت بالشك
(الھدایہ کتاب الخنثیٰ،فصل فی اح الاصل فی الخنثیٰ المشکل ج 4 ص678)
واذا كان للمولود فرج و ذكر فهو خنثی فان كان يبول من الذكر فهو غلام وان كان يبول من الفرح فهو انثى۔۔وان لم يظهر احدى هذه العلاماتفهو خنثى مشكل