کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ اکثر ایک حدیث بیان کی جاتی ہے کہ روزانہ صبح فرشتہ نرخ کا اعلان کرتا ہے کہ یہ چیز اتنے کی اور یہ اتنے کی۔ کیا یہ حدیث ہے؟اگر ہے تو اسکی صحت کیا ہے؟
سوال
واضح رہے کہ ایک دفعہ مدینہ کے شہر میں قیمتیں بڑھ گئیں تو صحابہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: “قیمتیں بڑھ گئی ہیں، ہمارے لیے نرخ مقرر کر دیں۔” تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: “بے شک اللہ ہی (رزق) دینے والا ہے۔ اللہ کے پاس ایک فرشتہ ہے جس کا نام عمارہ ہے، جو یاقوت کے پتھروں سے بنے ہوئے ایک گھوڑے پر سوار ہے، جس کا قد اتنا لمبا ہے جتنا نظر کی حد تک ہو، وہ شہروں میں گھومتا ہے اور بازاروں میں کھڑا ہو کر اعلان کرتا ہے کہ ‘خبردار، فلاں چیز کی قیمت بڑھائی جائے’ اور ‘خبردار، فلاں چیز کی قیمت کم کی جائے’۔” ابن الجوزی نے اس حدیث کو “الموضوعات” (موضوع احادیث) میں شامل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث درست نہیں۔
البتہ صحیح روایت اس طرح ہے: انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : “رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں قیمتوں میں اضافہ ہو گیا۔ تو لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! قیمتیں بہت بڑھ گئی ہیں، تو ہمارے لیے کوئی قیمت مقرر کر دیجیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘اللہ ہی قیمتوں کو بڑھانے اور کم کرنے والا ہے، وہی رزق دینے والا ہے۔
الجواب وباللہ التوفیق
لكل (شق نهر لسقي أرضه منها أو لنصب الرحى إن لم يضر بالعامة) لأن الانتفاع بالمباح إنما يجوز إذا لم يضر بأحد كالانتفاع بشمس ۔
(رد المحتار على الدر المختار ج 6 ص 438)
الصلاة في أرض مغصوبة جائزة ولكن يعاقب بظلمه، فكما كان بينه و بين الله تعالى يثاب،وما كان بينه وبين العباد يعاقب ۔