بِسْمِ ٱللَّٰهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ

مرض الوفات میں غیر مدخول بہا کے طلاق اور میراث کا حکم

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ غیر مدخول بہا کو اگر مرض الوفات میں طلاق دی جائے تو کیا وہ بحیثیت امرأۃ الفار وارث ہوگی؟

سوال

واضح رہے کہ اگر شوہر نے بیوی کو مرض الوفات میں طلاق دی اور عورت عدت گزار رہی ہواور مرد وفات پا جائے تو ایسی عورت” امرأۃ الفار “ کہلاتی ہے اور امراۃ الفار میراث کی مستحق ہوتی ہے ،اگر شوہر نے بیوی کو مرض الوفات میں طلاق دی اور عورت کی عدت ختم ہوگئی تو ایسی صورت میں عورت میراث کی مستحق کہلاتی ہے ۔نیز مطلقہ غیر مدخول بہا پر عدت لازم نہیں ہوتی تو اسی وجہ سے مطلقہ غیر مدخول بہا میراث کی مستحق بھی نہیں ہے ۔

الجواب وباللہ التوفیق

ولا ترث اذا کان الطلاق برضاھا ،وکذالک اذا کان الطلاق قبل الدخول ۔

(البنایہ ج 7 ص 86 )

وهي امرأته (في العدة) وفيه إشارة إلى أن المرأة إن كانت غير مدخول بها لا ترث؛ لأنها لا عدة عليها وإلى أنه لو مات بعد العدة لا ترث عندنا۔

( مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر ج1 ص 428)

والدلیل علی ذالک

جامعہ سے صدقات، خیرات، عطیات اور زکوٰة وغیرہ کی مد میں تعاون کے لیے

Scroll to Top