بِسْمِ ٱللَّٰهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ

امام کانمازکے دوران اچانک گرجانے کی صورت میں مؤذن کاخلیفہ بننا

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ صبح کی نمازمیں امام نے دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنے کے بعدسورت شروع کی امام صاحب کواچانک کچھ ہوااورنیچے گرگئے ،امام کے پیچھے جومؤذن کھڑے تھے وہ ایک دم آگے ہوئے اوردوبارہ سے سورہ فاتحہ اورسورت شروع کی اورنماز کومکمل کیاتوآیایہ نمازصحیح ہوئی یانہیں ؟

سوال

واضح رہے کہ شریعت میں استخلاف(نائب اورجانشین بنانا)اس کو کہتے ہیں کہ نمازکے دوران امام کوکوئی وضوتوڑنے والی صورت پیش آجائے یاوہ قراءت کرنے پرقادرنہ رہے ،تووہ اپنی جگہ کسی اورکوجانشین مقررکرلے تاکہ وہ نمازکوآخرتک مکمل لے؛البتہ ازسرنونمازپڑھنااوراعادہ کرنااستخلاف سے افضل ہے ۔ استخلاف کے صحیح ہونے کے لیے جن شرائط کاپایاجاناضروری ہیں ان میں سے ایک شرط یہ ہے کہ حدث ایسانہ ہوجوکبھی کبھارواقع ہوتا ہو؛لہذاقہقہہ،بے ہوشی ، جنون ،احتلام اورسونے سے ٹوٹ جانے والی نمازپراستخلاف جائزنہیں ۔

                صورت مسئولہ میں امام کانمازکے دوران اچانک گرجانایہ ایساحدث ہے جونادرالوقوع ہے یعنی کبھی کبھارواقع ہوتاہے توایسی صورت میں مؤذن کاخلیفہ بن کرنمازکومکمل کرناصحیح نہیں ،چونکہ مؤذن کاخلیفہ بنناصحیح نہیں تونمازواجب الاعادہ ہے ۔

الجواب وباللہ التوفیق

“أعلم أن لجوازالبناءثلاثۃ عشرشرطاً…ولانادروجودہ …(واستنافہ أفضل) تحرزاً عن الخلاف (ویتعین) الاستیناف إن لم یکن تشھد (لجنون أوحدث عمداً) أوخروجہ من مسجد بظن حدث (أواحتلام)بنوم أوتفکرأونظر أومس بشھوۃ (أوإغماء أوقھقھۃ) لندرتھا․”

(الدرالمختارمع الردالمحتار،کتاب الصلاة،باب الاستخلاف ،جلد2،صفحہ356-355-351)

“ثم لجواز البناءشروط :منھا:أن یکون الحدث موجباللوضوءولایندروجودہ … إذا أغمي في صلاتہ أوجن أوقھقۃ یتوضأویستقبل الصلاۃ،وکذلک إذانام في صلاتہ واحتلم یستقبل ولایبني استحسانا”․

(فتاوی ھندیہ ،کتاب الصلاة، الباب السادس في الحدث في الصلاة،جلد1،صفحہ104)

والدلیل علی ذالک

جامعہ سے صدقات، خیرات، عطیات اور زکوٰة وغیرہ کی مد میں تعاون کے لیے

Scroll to Top